شام کی افواج نے جنوبی شہر درعا کو انتہا پسندوں کے قبضے سے چھڑا لیا ہے اور گزشتہ سات برسوں میں پہلی مرتبہ درعا پر شامی پرچم لہرا دیا گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ شامی پرچم درعا کے مرکز میں ٹھیک اسی چوک میں لہرایا گیا، جہاں مارچ 2011 میں بشارالاسد کے خلاف سب سے پہلے مظاہرہ ہوا تھا۔
سن 2011 میں حکومت مخالف مظاہروں کا آغاز اسی شہر سے ہوا تھا اور اس دوران یہ علاقہ ایک طویل عرصے تک باغیوں کے قبضے میں رہا۔
درعا پر قبضے کے لیے حکومتی فورسز نے ایک بڑی فوجی کارروائی کی تھی، جس میں روسی فضائی مدد بھی لی گئی۔ شامی میڈیا کے مطابق اب حکومتی فورسز اسرائیلی سرحد کے قریب گولان کے پہاڑی سلسلے میں داعش اور دیگر باغی گروپوں کے بچے کھچے ٹھکانوں کو نشانہ بنائیں گی۔